خاک اُڑتی ہے چار سُو اے دوست
جانے کس دشت میں ہے تو اے دوست
پھر وہی میں گزیدہء محفل
پھر وہی تیری آرزو اے دوست
مجھ سے سلجھی نہیں ہے زلفِ خیال
ذہن اُلجھتا ہے مو بہ مو اے دوست
نکتہ بیں، نکتہ آفریں ہے کون
پھر وہی میں گزیدہء محفل
پھر وہی تیری آرزو اے دوست
مجھ سے سلجھی نہیں ہے زلفِ خیال
ذہن اُلجھتا ہے مو بہ مو اے دوست
نکتہ بیں، نکتہ آفریں ہے کون
No comments:
Post a Comment